Spring Season (موسمِ بہار)

1847 Words8 Pages
موسمِ بہار بہار آئی، کھلے گل زیب صحنِ بوستاں ہو کر عنادل نے مچائی دھوم سر گرمِ فغاں ہوں کر فطرت کا نظام اپنے اندرحکمت کی ایک دنیا لئے ہوئے ہے۔ ہم اپنی محدود سوچ کے مطابق اس نظام کے راز کو پانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں مگر تہہ تک نہیں پہنچ سکتے کیونکہ انسانی عقل اللہ تعالیٰ کی عظمتوں اور حکمتوں کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ رات اور دن کا آنا جانا، موسموں کا ادل بدل، زندگی کے ساتھ موت، عروج کے ساتھ زوال اور بہار کے ساتھ خزاں کا لازم ہونا اپنے اندر ایسی دانائی لئے ہوئے ہے کہ انسان اپنی محدود سوچ کے ساتھ اس دانائی کی گہرائیوں تک نہیں جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ اس نظام کا خالق بھی ہے اور محافظ بھی۔ وہ ہر اعتبار سے دانا، بینا، علیم اور حکیم ہے۔ یہ نظام اللہ تعالیٰ کے وجود کا ثبوت ہے۔ اس مفکر سے زیادہ کون ہو گا کم نظر جو یہ کہتا ہے کہ دنیا کا خدا کوئی نہیں انسان تغیر پسند ہے۔ اگر زمانہ ایک سی حالت پر قائم رہے تو اس میں وہ کیف و سرور باقی نہ رہے جس سے انسانی دل کو سکون اور روح کو قرار حاصل ہوتا ہے۔ موسمِ گرما آتا ہے تو انسان گرمی کی تمازت سے گھبرا اٹھتا ہے اور کہہ اٹھتا ہے کہ یہ دنیا ایک سلسلۂ مصیبت ہے۔ موسمِ سرما آتا ہے تو غریب انسان سردی سے پناہ مانگتے ہیں اور گرمی کی خواہش کرتے ہیں۔ بقولِ ذوق گلہائے رنگا رنگ سے ہے زینتِ چمن اے ذوقؔ اِس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے تصور میں خزاں کا منظر لائیے۔ ہر طرف اداسی اور ویرانی کی حکمرانی ہے۔ درختوں کے پتے گر رہے ہیں۔ سبزی، زردی میں بدل رہی ہے۔ ہر شے لرزتی محسوس ہوتی ہے۔ پھول اپنا چہرہ چھپا لیتے ہیں۔ باغوں میں گیت گانے والے پرندے سکتے کے عالم میں اپنے پروں میں منہ چھپائے بیٹھے ہیں۔ ہر درخت بے سر و سامانی کے عالم میں ہاتھ پھیلائے حیران و پریشاں ہے۔ بہار کیا ہے؟ کہتے ہیں کہ لطف و رونق ہے یا کہ پھر خوشی و شباب یا سیر و تفریح۔ غرض کہ جتنے منہ اُتنی باتیں۔ ہر کوئی بہار کو اپنے الفاظ میں بیان کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بہار کے موسم میں ہی درختوں کو نئے پتے عطا کرتا ہے۔ درختوں کی بے سر و سامانی کو رنگ و بو کا سامان مل جاتا ہے۔ شگوفوں اور پتوں کے ساتھ پھل پھول بھی آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ فطرت کا حُسن، خواب سے جاگتا اور انگڑائی لیتا محسوس ہوتا

    More about Spring Season (موسمِ بہار)

      Open Document